حضرة ابو بكر سلطنتیں

historybio.jpg

Urdu (أوردو) translation to be added soon, please check again later

  • پہلی صدی ہجری


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے بہتر صدی میری صدی ہے پھر اس کے بعد جو میری صدی کے بعد ہے ، بھر جو اس کے بعد ہے۔(بخاری ومسلم)

    پہلی صدی ہجری یہ مہاجرین اور انصار میں سے سابقین اولین کی صدی ہے، یہ صدی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی صدی ہے، ہم یہاں پراس صدی کی ان شخصیات کی جن کا تعلق خاندان ابوبکر صدیق سے ہے۔

    جن میں آپ کے والد ابو قحافہ ، آپ کی اولاد عبداللہ ، عبدالرحمن، محمد اور آپ کا پوتا عتیق اور ...

    مزید پڑھ »
  • دوسری صدی


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے بہتر صدی میری صدی ہے پھر اس کے بعد جو میری صدی کے بعد ہے ، بھر جو اس کے بعد ہے۔(بخاری ومسلم)

    یہ صدی تابعین کی صدی ہے،صدیقی خاندان میں سے ہونے والے فقہاء کی صدی ہے، یہ صدی فقیہ مدینہ جناب قاسم بن محمد بن ابو بکر صدیق کی صدی ہے، ان کے بیٹے جناب عبدالرحمن الفقیہ کی صدی ہے، یہ صدی خاندان ابو بکر کے حاتم جناب طلحہ الدراہم الجواد کی صدی ہے، ابن ابی عتیق اور آپ کی نسل مبارک میں سے آنے ...

    مزید پڑھ »
  • تیسری صدی


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے بہتر صدی میری صدی ہے پھر اس کے بعد جو میری صدی کے بعد ہے ، بھر جو اس کے بعد ہے۔(بخاری ومسلم)

    یہ صدی بھی انہی افاضل کی صدی ہے جن کو سرکار دوعالم ﷺ نے بہترین لوگوں میں سے ہونے کی نوید سنائی تھی۔

    مزید پڑھ »
  • چوتھی صدی


    یہ آل ابو بکر صدیق کے انحاء میں پھیل جانے کی صدی ہے، یہ صدی علمائے ماوراء النہر ، علمائے سمرقند کی صدی ہے۔

    مزید پڑھ »
  • پانچویں صدی


    اس صدی میں آل ابوبکر مشرق و مغرب میں پھیل چکے تھے، یہ صدی سلطان تیونس جناب محرز بن خلف ، آل عمویہ نیشاپوری، اصفہانی، مشرق ومغرب کے مل جانے کی صدی ہے۔

    مزید پڑھ »
  • چھٹی صدی


    اس صدی خاندان ابو بکر صدیق سے تعلق رکھنے والے علما میں آل السہروردی، آل ابن الجوزی، آل عمویہ، بکری نقباء در اصفہان، امراء حجاز ، رے اور خراسان کے علماء ، قوس، اسوان اور صعید مصر کے علماء مشہور ہیں۔

    مزید پڑھ »
  • ساتویں صدی


    عراق، بلاد عجم اور شام کی سرزمین میں پیدا ہونے والے باقی علمائے سہروردیہ  کی صدی، اندلس کی سرزمیں کی طرف اسی سال آل صدیق نے کوچ کیا، بنوبکر کا تصوف اور علم و فضل میں خوب چرچا ہوا ، اس صدی کے نابغہ علامہ فخرالدین رازی، جلال الدین رومی، آل عمروک،مصر کی طرف ان کی ہجرت بھی زیادہ تر اسی صدی میں ہوئی،

    اسی طرح بلاد زنجان، فارس، ترک، روم ، یمن اور مغرب کی طرف بھی ہجرت کر کے آباد ہوئے،  ہرر کی فتح، جدو الشیخال کی صدی، بنو عباس کی سلطنت کا زوال بھی اسی ...

    مزید پڑھ »
  • اٹھویں صدی


    اس صدی میں علم و تاریخ کے مایہ ناز جناب شہاب نویری صعیدی، علم شعر و نسب  میں  ابن الورد المعری الحلبی، علم تصوف میں یعزی ہدی اساوی مغربی، مصر میں اشاعرہ کے مشہور عالم دین جناب  ابن یعقوب جن کو صاحب ابن تیمیہ بھی کہا جاتا ہے،

    سہروردیہ کے باقی ماندہ اصحاب علم ، مصر میں مالکیہ کے علما میں ابن نہار خطیب جامع ابن طولون، ابن عوض الدہروطی الصعیدی، مصر میں شافعیہ کے علما میں نورالدین ابن یعقوب ، ابن عبدالوارث، مغرب میں بنی ہلال کے قائد جناب ابوالعالیہ معمر بن سلیمان اور جد البوشیخین، حجاز کے شافعی المذہب علما ...

    مزید پڑھ »
  • نویں صدی


    ارض حجاز میں علما بنی سکر ، یمن میں بنی الرداد، مصر میں بنی عبدالوارث، ارض مصر میں بکری صوفی اقطاب میں سلطان شمس الدین حنفی، روم میں سلطان فاتح کے استاذ جناب مولانا آق شمس الدین ، حلب کے اہل علم، اسی صدی میں آل صدیق ہندوستان میں آباد ہوئے،

    علمائے خراسان  مشرق کی طرف ہندوستان ، مغرب کی طرف روم گئے، مصر میں بکری خلیفہ جن کو بے تاج کے خلافت سے نوازا گیا جناب ابوالبقاء جلال الدین البکری  مشہور ہیں۔

    مزید پڑھ »
  • دسویں صدی


    پہلی دس ہزار سال کے اختتام ہوا اور عثمانی خلفا کے سنہری دور کا آغاز ہوا ، انہوں نےاپنے دور میں آل صدیق کا بہت اکرام کیا، مصر کے صوفیا کے شیخ جناب علامہ ابوالحسن البکری ، خانقاہ بکریہ در مصر کے بانی، ان کے بیٹے سید محمد ابیض الوجہ، سلطان فاتح کے استاذ جناب آق شمس الدین کی اولاد سے ہونے والے اہل علم، جلال الدین رومی کی نسل سے آنے والے علما۔

    فارس کی دھرتی سے اٹھنے والے اہل علم کی آخری صدی، آل صدیق کا مراکش کے علاقوں میں نمایاں ہونا، سید محمد ...

    مزید پڑھ »
  • گیارہویں صدی


    اس صدی میں  حضرموت کے عمودی اہل علم ، شیخ عبدالقادر ، شمالی افریقہ میں بوشیخیہ کے داد، دمشق ، شام اور مصر میں بکری سادات، ابن ابی السرور مصری ، ابن ابی المواہب، ابن عبدالقادر دمشقی، بنی علان کے باقی ماندہ اہل علم، سوڈان میں زنارخہ کے اجداد  جن میں شیخ یعقوب  بن المجلی البکری معروف ہیں۔

    ہندوستان میں نمایاں ہونے والے صدیقی خاندان کے اہل علم میں : لاہوری، کورانی، برہانپوری، کازرونی، کوباموی، شطاری، لاری،  سوس کے علما، اساویہ، کوسیہ ، جزولیہ، تاکضشتیہ ، شنقیط میں ہونے والی لڑائی کے قائد ناصر الدیمانی البکری، شیخ العلا العتیقی مراکشی  مشہور ہیں۔

    مزید پڑھ »
  • بارہویں صدی


    اس صدی میں مصطفی بن کمال الدین صدیقی دمشقی  جن کی تدفین مصر میں ہوئی، جو خلوتی طریق کے مجدد شمار کیے جاتے ہیں، صوفیہ کے قطب جناب محمد بن عبدالکریم سمان حجازی، یمن اور حضرموت میں بنی سماوی اور بنی عمودی کے اہل علم، جونپور، سندیلہ اور کرمان کے اہل علم ، قسطنطین کے قاضی القضاۃ ابن کمال الدین اور خلیل بن اسعد  دمشقی،  سوڈان کےبکری علما جن میں ابن مریم، ابن حمدتو،  عبدالقادر بغدادی نزیل القدس،  ابن مبارک سلجماسی مراکشی،  حبیب غماری، حبیب ہلالی، بنی عتیق کے جد امجد سیف عتیقی نجدی، مصر میں اشراف کے نقابت کا عہد ...

    مزید پڑھ »
  • تیرہویں صدی


    شنقیط میں لقلال کے علما، حضر موت میں سماویہ اور عمودیہ، مصر ، دمشق اور روم میں بکری سادات، نجد کے علاقے میں عتیقی اہل علم ،

    یہ وہ صدی ہے جس میں شاید ہی مشرق میں ہندوستان سے لے کر مغرب میں مراکش تک ، جنوب میں القرن الافریقی اور شمال میں روم تک کا کوئی کونہ ایسا ہو جہاں آل صدیق کا جانشین پیدا نہ ہوا ہو۔

    مزید پڑھ »
  • چودھویں صدی


    اس صدی خاندان بنو بکر کی سیاسی صدی کہا جاسکتا ہے، اس میں نسیب پاشا بکری جن کو شام کا شہنشاہ مانا گیا، شام ، جزائر اور مراکش میں فرانسیسی افواج کے خلاف جہاد کیا گیا، ابو عمامہ مجاہد اور بیت المقدس کے مجاہد جناب شیخ یاسین البکری اس صدی کی مشہور شخصیات ہیں۔

    اس صدی کو نسب، دین، ادب اور سیاست کی صدی تصور کیا جاتا ہے، اس صدی میں اشراف بکریہ کے نقیب تھے شیخ المشائخ  جناب  سیدمحمد توفیق البکری، صعید مصر میں اس صدی کےدوران الشرقاوی اور الاسمنتی ، حجاز میں عبدالستار صدیقی الدہلوی، جماعت دعوت و تبلیغ کے ...

    مزید پڑھ »
  • پندرھویں صدی


    اس صدی کے مشہور لوگوں میں مسلم ہسپانیہ کے عربی  ادب کے شاہکار جناب طاہر مکی مطعنی صعیدی ، حضرت شیخ الحدیث  در برصغیر جناب مولانا زکریا کاندہلوی ، بنی بکر کے مشہور بادشاہ جناب میر محبوب علی خان جو مملکت آصفیہ حیدرآباد  (ہندوستان )کے شہنشاہ تھے،  ان کی سلطنت دو صدیوں پر محیط ہے، جس کا سقوط ۱۹۴۸ میں فلسطین کے سقوط کے زمانہ میں ہوا۔

    حالیہ صدی  ہماری ہے اور ہمارے ہم عصروں کی، خوش نصیب ہیں جو چلے گئے اور جو  ان سے جاملے اور ذکر خیر بن گئے،  پندرھویں صدی کے بکری شاعر کے قول کا ...

    مزید پڑھ »