الأندلس وأوروبا والاماكن الاخرى
اندلس، کھو جانے والا جنت نظیر ٹکڑا، جہاں غرناطہ، حمراء، طلیطلہ، قرطبہ اور بلنسیہ ہیں جو آل صدیق کی پہلی قیام گاہ تھا، سمجھ میں یہ بات آئی کہ دنیا ئے اسلام کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں صدیقی خاندان کے فرزندوں نے سفر نہ کیا ہو اور اپنا فیض نہ پھیلایا ہو۔
دور دراز علاقے سے ہمیں اپنی قوم کی دوچند باتیں ہی پتہ چل سکیں لیکن اس بات کے لیے کافی ہیں کہ جس سے ان درویش صفت لوگوں علمی و عملی حیثیت کا پتہ چلتا ہے، وہ لوگ اس دور میں بھی کسی مجہول کی طرح یا جہلاء کی طرح نہیں تھے بلکہ انہوں نے دین کی خدمت میں اپنی زندگی گزاری اور چل بسے
سقوط کے بعد مراکش اور دیگر مغربی علاقوں میں آباد ہوگئے، اللہ کا امر ہی چیز پر غالب ہے، اندلس اور اس کے نشیب و فراز کی طرف چلتے ہیں تاکہ نصیحت پکڑ سکیں اور عبرت حاصل کریں۔